Get Mystery Box with random crypto!

کام ظاہر پر حکم لگانا ہے اور مخفی راز اللہ کے سپرد ہیں) لیکن ع | ๛⊶⃟ ⃟ ⃟ ✤🇮🇳 AYUBI India 🇮🇳✤ ⃟ ⃟ ⃟⊷๛

کام ظاہر پر حکم لگانا ہے اور مخفی راز اللہ کے سپرد ہیں) لیکن عالمِ آخرت میں فیصلہ کرنے والا اللہ تعالیٰ علام الغیوب ہو گا اور وہاں اس کافیصلہ نیتوں اور دل کے ارادوں کے لحاظ سے ہو گا، گویا احکام کے بارے میں جس طرح یہاں ظاہری اعمال اصل ہیں اور کسی کی نیت پر یہاں کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا، اسی طرح وہاں معاملہ اس کے برعکس ہو گا، اور حق تعالیٰ کا فیصلہ نیتوں پر ہو گا، اور ظاہری اعمال کو ان کے تابع رکھا جائے گا۔
حدیث کی خصوصی اہمیت
یہ حدیث اُن "جوامع الکلم" میں سے یعنی رسول اللہ ﷺ کے اُن مختصر، مگر جامع اور وسیع المعنی ارشادات میں سے ہے جو مختصر ہونے کے باوجود دین کے کسی بڑے اہم حصہ کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہیں اور "دریا بکوزہ" کے مصداق ہیں، یہاں تک کہ بعض ائمہ نے کہا ہے کہ"اسلام" کا ایک تہائی حصہ اس حدیث میں آ گیا ہے اور واقعہ یہ ہے کہ جو کچھ ان ائمہ نے فرمایا مبالغہ نہیں ہے بلکہ عین حقیقت ہے، کیوں کہ اصولی طور پر اسلام کے تین ہی شعبے ہیں۔ ایمان (یعنی اعتقادیات) اعمال اور اخلاص، چوں کہ یہ حدیث اخلاص کے پورے شعبہ پر حاوی ہے اس لیے کہا جاتا ہے کہ اسلام کا ایک تہائی حصہ اس میں آ گیا۔۔۔ اور پھر اخلاص وہ چیز ہے جس کی ضرورت ہر کام میں اور ہر قدم پر ہے، خاص کر جب بندہ کوئی اچھا سلسلہ شروع کرے خواہ وہ علمی ہو یا عملی تو وہ اس کا حاجت مند ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد اس کے سامنے ہو، اس لئے بعض اکابر نے اپنی مؤلفات کو اسی حدیث سے شروع کرنا بہتر سمجھا ہے چناں چہ امام بخاری نے اپنی "جامع صحیح" کو اور ان کے بعد امام بغوی نے "مصابیح" کو اور اسی حدیث سے شروع کیا ہے، گویا اسی کو "فاتحۃ الکتاب" بنایا ہے اور حافظ الحدیث ابن مہدیٰ سے منقول ہے کہ جو شخص کوئی دینی کتاب تصنیف کرے اچھا ہو کہ وہ اسی حدیث سے اپنی کتاب کا آغاز کرے (آگے فرمایا) اور اگر میں کوئی کتاب لکھوں تو اس کے ہر باب کو اسی حدیث پاک سے اپنی اس کتاب کا آغاز کیا ہے، اللہ تعالیٰ بخیر اتمام کی توفیق دے اور قبول فرمائے نیز اس ناچیز کو اور کتاب کے تمام ناظرین کو اخلاص و حسنِ نیت نصیب فرمائے۔
(اس کے بعد ایک خاص ترتیب سے وہ حدیثیں درج ہوں گی جن میں رسول اللہ ﷺ نے ایمان و اسلام کا یا ان کے ارکان اور شعبوں کا یا ان کے لوازم و شرائط کا یا ان کے برکات و ثمرات کا یا ان کے مفسدات و مناقضات کا ذکر فرمایا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے "حدیث جبرئیل" درج کی جا رہی ہے جو اصولی طور پر دین کے سارے شعبوں پر حاوی ہونے کی وجہ سے "ام السنہ" کہی جاتی ہے)